ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 80
نہیں ستم سے تعاون کا ارتکاب کیا
بِکے نہیں ہیں، عقیدہ نہیں خراب کیا
جنم بھی روک دیا، آنے والی نسلوں کا
ستم نے اپنا تحفّظ تھا، بے حساب کیا
وُہ اپنے آپ کو، کیوں عقلِ کُل سمجھتا تھا
فنا کا راستہ، خود اُس نے انتخاب کیا
بہت دنوں میں، کنارا پھٹا ہے جوہڑ کا
زمیں نے خود ہی، تعفّن کا احتساب کیا
یہ ہم کہ خیر ہی، پانی کا گُن سمجھتے تھے
ہمیں بھنور نے، بالآخر ہے لاجواب کیا
نہ ہمکنارِ سکوں، ہو سکا کبھی ماجدؔ
یہ دل کہ ہم نے جِسے، وقفِ اضطراب کیا
ماجد صدیقی
جواب دیں