ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 59
کیا کیا کچھ زوروں پہ نہیں ہے، کام ہمیں بہلانے کا
انت نجانے کیا ٹھہرے اِس ناٹک، اِس افسانے کا
کب سے پھُونکیں مار رہا ہے، لا کے گرفت میں جگنو کو
بندر نے فن سیکھ لیاہے اپنا گھر گرمانے کا
اِک جیسے انداز ہیں جس کے، سب تیور اِک جیسے ہیں
جانے کب اعلان کرے، وُہ موسم باغ سے جانے کا
اِک جانب پُچکار لبوں پر، ہاتھ میں دُرّہ اُس جانب
تانگے والا جان چکا، گُر گُھوڑا تیز چلانے کا
چھوڑ نہیں دیتے کیوں ماجدؔ یہ بیگار کی مزدوری
کس نے تمہیں آزار دیا یہ لکھنے اور لکھانے کا
ماجد صدیقی
جواب دیں